امریکی شہری کی گرفتاری

ہندوستان ایک آزاد‘ خود مختار ملک ہے۔ خود مختاری کی اہم خصوصیات میں سے ایک ہے کسی ملک کا اپنی سرحدوں کے اندر قانون بنانا اور نافذ کرنا۔ امریکہ  کی ہی طرح‘  حکومت ہند کو اپنے ملکی حدود میں غیرملکیوں کے ساتھ ساتھ اپنے شہریوں پر بھی مقدمہ چلانے کا بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق حاصل ہے.

ہندوستان میں جو کوئی بھی قانون توڑتا ہے، وہ ہندوستانی نظام قانون کے تحت کارروائی کا مستحق ہے۔ اگر کسی شخص کو ہندوستانی عدالت نے مجرم قرار دیا ہے اور سزا سنائی ہے تو یہ سزا ہندوستانی جیل میں دی جائے گی۔

ہندوستان میں کسی بھی شخص کے لئے وہی قانون لاگو ہوتا ہے جو ایک ہندوستانی شہری کے لئے ہے۔ امریکی پاسپورٹ اُس کے حامل کو کوئی مخصوص رعا یت کا مجاز نہیں بناتا۔ کسی کو ترجیحی سلوک ملنے کی توقع نہیں کرنی چاہئے یا یہ نہیں توقع کرنی چاہئے کہ امریکی عدالتی نظام کے تحت جو قانونی حقوق حاصل ہیں وہ لازمی طور پر ہندوستان میں بھی قابل اطلاق ہوں گے۔

قونصلی تعلقات کے متعلق ویانا معاہدے کے تحت ہندوستان آپ کے گرفتار ہونے کی جانکاری سفارت خانہ کو دینے کا پابند نہیں لیکن سفارت خانہ کو اطلاع دینا اُن کیلئے اس وقت ضروری ہو جاتا ہے جب آپ خاص طور سے اسکی گزارش کریں۔

پہلے 24 گھنٹے
جب آپ گرفتار کئے جاتے ہیں تو پولیس آپ کے خلاف الزامات کی توضیح کرتے ہوئے واردات کی اولین رپورٹ (ایف آئی آر) داخل کرتی ہے۔ پولیس افسرکے لئے الزامات کے بارے میں آپکو بتانا بھی ضروری ہے۔ پولیس حراست میں آنےکے بعد، پولیس کے لئے 24 گھنٹے کے اندرعدالت کے سامنے آپ کو پیش کرنا ضروری ہے، ورنہ ہندوستانی آئین کی رو سے آپکی حراست غیرقانونی سمجھی جائیگی۔ آپ کو پوچھ تاچھ کے دوران ایک وکیل موجود رکھنے کا حق حاصل ہے ہیں اور یہ  حق بھی ہے کہ جب آپ سے خود کے مجرم ہونے کے بارے میں سوالات کیا جائے تو آپ خاموش رہ سکتے ہیں۔

 گرفتاری کے 24 گھنٹے کے اندر جب آپ کوعدالت کے سامنے پیش کیا جائیگا تو جج اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ آپ کوجیل (عدالتی حراست میں) بھیجا جائے، یا پولیس حراست میں ہی رکھا جائے یا ضمانت دے دی جائے۔ جب تک آپ پولیس حراست میں ہیں‘ آپ کو پولیس کی موجودگی میں فون کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ لیکن جیسے ہی آپ جیل بھیج دئے جاتے ہیں اور آپ کا مقدمہ زیر تفتیش ہے تو آپ کو فون کرنے اور نہ فون رسیو کرنے کی اجازت ہوگی۔ البتہ آپ ملاقات کے گھنٹوں میں کسی ملاقاتی سے مل سکتے ہیں اور جیل میں اپنے وکیل کے ساتھ صلاح مشورے کر سکتے ہیں۔

برائے مہربانی نوٹ کریں کہ جیسے ہی آپ کو عدالتی حراست میں بھیج دیا جاتا ہے تو پھر امریکی قونصلر افسران کو جیل میں آپ سے ملاقات کیلئے پہلے حکومت ہند سے اجازت طلب کرنی ہوگی۔ یہ اجازت ملنے میں ایک ہفتہ بھی لگ سکتا ہے۔

دوزمرے ہیں جن کے تحت آپ کا جرم چارج کیا جا سکتا ہے: قابل دست اندازی (cognizable) یا نا قابل دست اندازی (non-cognizable)۔ قابل دست اندازی الزامات کیلئے‘ پولیس کو گرفتاری وارنٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نا قابل دست اندازی الزامات کیلئے پولیس کو گرفتاری کے وقت وارنٹ پیش کرنا ضروری ہے۔ اگر آپ کا جرم لائق ضمانت ہے تو پولیس کے لئے آپ کو یہ بتانا ضروری ہے کہ آپ ضمانت پر رہا کئے جا سکتے ہیں اور پولیس آپ کو گرفتاری کے وقت ضمانت دے سکتی ہے۔ نا قابل ضمانت جرم میں آپ کا جج کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے جو یہ طے کرے گا کہ آپ کو ضمانت ملنی ہے یا نہیں۔

اگر آپ کوایک غیر ملکی کے طور پر ضمانت دی جاتی ہے تو آپ کو ضمانت کے مچلکہ پر دستخط کرنے کے لئے غالباً کسی کی ضرورت پڑیگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے خاندان کا کوئی فرد یا کوئی دوست عدالت کو یہ ضمانت دیگا کہ ضمانت ملنے کے بعد آپ ملک سے فرار نہیں ہوں گے اور جب تک آپ کا مقدمہ حل نہیں ہو جاتا، جب بھی طلب کیا جائے گا عدالت میں حاضری ہونگے۔ ضمانت ایسا شخص دے سکتا ہے جو ہندوستان میں کچھ غیر منقولہ جائیداد رکھتا ہو ( جیسے زمین، گھر وغیرہ)۔ ضمانت کی رقم جرم کی نوعیت کے مطابق جج پر منحصر کرتی ہے۔

اگر آپ کو ضمانت مل جاتی ہے تو عدالت، اس بات کا یقینی بنانے کیلئے کہ آپ ملک سے فرار نہیں ہوں گے، آپ کا امریکی پاسپورٹ اپنی تحویل میں رکھے گی۔ شاذ و نادر صورت حال میں جج بھاری مچلکے (expensive bond) کے بدلے آپ کا پاسپورٹ واپس کر سکتا ہے اور ملک چھوڑنے کی اجازت دے سکتا ہے۔

آ پ کے خلاف الزامات کی نوعیت کے اعتبارسے تحقیقات میں مصروف پولیس کو90 دن کے اندر چارج شیٹ داخل کرنی ہوگی۔

اگر آپ کو کوئی طبی مسئلہ درپیش ہے یا علاج کی ضرورت ہے تو آپ کو امریکی خارجہ سروس کے افسر کو اطلاع کرنا پڑے گی۔ وہ ادویات کو آپ تک پہنچانے کے لئے آپ کی فیملی اور دوستوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ آپ کی فیملی ان اخراجات کو پورا کرنے کے لئے امریکہ سے ہندوستان رقم منتقل کرنے کیلئے سفارت خانہ کے ساتھ ایک عارضی کھاتہ کھول سکتی ہے، جسکی ضرورت آپ کو مستقبل میں پڑسکتی ہے۔ رقم صرف آپ کی منظوری پر آپ کے کھاتے سے کاٹی جائے گی اور بقایا رقم آپ کی رہائی کے بعد آپ کو واپس کر دی جائے گی۔

سفارت خانے کا کردار

امریکی حکومت آپ کو جیل سے باہر نہیں نکال سکتی۔ سفارت خانہ یا قونصل خانہ آپ کو اپنی تحویل میں لے سکتا ہے اور نہ ہی عدالت میں آپ کی حاضری کی ضمانت دے سکتا ہے‘ نہ ہی آپ کی ضمانت لے سکتا ہے‘ نہ قانونی مشیر کے طور پر کام کرسکتا ہے اور نہ ہی آپکی قانونی فیس ادا کرسکتا ہے۔

گرفتاری کے بعد پولیس آپ سے پوچھے گی کہ کیا آپ سفارت خانہ کو اپنی گرفتاری کی جانکاری دینا چاہیں گے۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ سفارتخانہ کومطلع نہ کیاجائے، تاہم بعد میں ارادہ بدلنے پر آپ پولس سے ہمیں مطلع کرنے کی گزارش کر سکتے ہیں۔

گرفتار کئے گئے شخص کو فون کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ سفارت خانہ یا قونصلیٹ کو اس کی اطلاع دی جائے تو پولیس آپ کی جانب سے ہمیں فون کرے گی۔ اگر آپ تھانہ سپرنٹنڈنٹ سے درخواست کریں تو ہم سے فون پر گفتگو کر سکتے ہیں۔ فون کا خرچ آپ سے لیا جا سکتا ہے۔

سفارت خانہ اور قونصلیٹ کیا کر سکتے ہیں؟

  • آپ کی گرفتاری کی اطلاع ملنے پر آپ سے آپ کی صحت اور آپ کے ساتھ پولیس کے برتاؤ کے بارے میں جانچ پڑتال کیلئے جیل میں آپ سے ملاقات کرسکتا ہے؛
  • آپ کوانگریزی داں مقامی وکیلوں کی فہرست فراہم کرسکتا ہے (وکیل کی فیس کی ادائگی آپ کی ذمہ داری ہوگی)۔ گرفتاری کے ابتدائی مرحلوں میں ہندوستانی قانون کے مطابق آپ کو مفت میں عدالت کا مقررکردہ وکیل فراہم نہیں کیا جائے گا۔ بعض مخصوص جرائم کے عدالت کا مقرر کردہ وکیل فراہم کیا جائے گا۔ اگر آپ فرو جرم عائد کئے جانے سے پہلے عدالت کے مقرر کردہ وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے مستحق نہیں ہیں تب بھی آپ قانونی کاروائی شروع ہونے کے بعد جب مقدمہ عدالت میں پیش ہوگا‘ آپ عدالت کے مقرر کردہ وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے اہل ہیں۔
  • اس بات کو یقینی بنانا کہ پولیس آپ کے طبی حالات (مثال کے طور پر ذیابیطس، سمندری غذا سے الرجی وغیرہ) سے واقف رہے‘ اور اُن سے ڈاکٹر کو دکھانے کی گزارش کریں-
  • مقامی حکام کے ساتھ کام کرکے اس بات کو یقینی بنانا کہ ہندوستانی قانون کے مطابق آپ کو سبھی حقوق دئے جا رہے ہیں۔ اس میں آپ سے کسی بھی بد سلوکی یا دشنام طرازی کے خلاف احتجاج کرنے کا حق بھی شامل ہے۔
  • جیل ضابطوں کے مطابق آپ کو مطالعہ کیلئے ا نگریزی زبان کے مواد فراہم کرنا
  • آپ کی گرفتاری کے بارے میں آپ کی فیملی اور دوستوں کو اطلاع کرنا، مالی امداد کے لئے درخواست نشر کرنا اگر آپ قونصل کو ایسا کرنے کی اجاز ت دیں۔

جب ہم جیل میں کسی امریکی سے ملاقات کیلئے جاتے ہیں  تو ہمیں بعض مخصوص معلومات جمع کرنی ہو تی ہیں۔ ہم کون سی معلومات اکٹھا کرتے ہیں‘ ان کی فہرست یہ ہے۔

امریکی پرائیویسی ایکٹ

پرائیویسی ایکٹ 1974(عوامی قانون 579- 93) حکومت کے ذریعہ امریکی شہریوں کے بارے میں معلومات کو غیر مجاز طریقے سے جاری کرنے کے خلاف اُن کو محفوظ رکئنے کیلئے وضع کیا گیا تھا۔ اگر آپ اپنی گرفتاری کے بارے میں اپنی فیملی یا دوستوں کوہمارے ذریعہ مطلع کرنا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو ہمیں تعریری اجازت نامہ دینا پڑے گا۔

سفارت خانہ بغیر آپ کی اجازت کے آپ کی گرفتاری کی اطلاع کسی کو نہیں دیگا۔ آپ کی فیملی یا دوستوں کو دوسرے وسائل سے معلوم ہو جائے تو بھی ہم آپ کی اجازت کے بغیراس سلسلہ میں ان سے گفتگو نہیں کر سکتے۔ اگر چہ ہم معمول کے مطابق اپنے کونسلر ڈسٹرکٹ میں امریکی قیدیوں کے حالات کی رپورٹ واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کو بھیجتے ہیں، لیکن محکمہ خارجہ یہ معلومات آپ کی اجازت کے بغیر کسی کو بھی فراہم نہیں کرتا۔

پرائیویسی ایکٹ دست برداری یا پی اے ڈبلیو کے ذریعہ آپ ہمیں لوگوں سے رابطہ کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ یہاں ایک نمونہ کاپی دستیاب ہے۔

ان فائلوں کو بنیادی طور پر امریکی شہریوں کو بیرون ملک میں تحفظ اور مدد فراہم کرنے کے مقصد سے قائم رکھا جاتا ہے نہ کہ قانون نافذ کرنے کے مقصد سے۔ قونصلر فائلوں کی معلومات دیگر ایجنسیوں کو کوخو یا حکم کی وجہ سے لازمی طور پر نہیں دی جاتی‘ ہم کچھ مخصوص معلومات دوسری ایجنسیوں کو فراہم کر سکتے ہیں جو اس طرح کے اعداد و شمار میں قانونی طور دلچسپی رکھتے ہیں۔ چنانچہ امریکہ میں جائز طور پر قانون نا فذ کرنے کے مقاصد کیلئے، قانون نافذ کرنیوالے معقول امریکی ادارے کو اس کی اطلاع دی جا سکتی ہے۔

بیرون ملک گرفتار کئے گئے امریکی شہری امریکہ واپسی پر اُسی جرم کے لئے مقدمہ چلائے جانے کے مستحق نہیں ہوں گے بجز اس کے کہ وہ امریکہ میں کسی جرم کا ارتکاب کرنے کیلئے مطلوب نہ ہوں۔ البتہ ہندوستانی حکومت کی زیر تحویل گرفتاری ریکارڈ پرائیویسی ایکٹ کی بندشوں کے پابند نہیں ہوتے۔

ہمیں اس پر کوئی اختیار نہیں کہ ہندوستانی پولس کون سی معلومات اپنے امریکی ہم منصبوں یا انٹرپول کو فراہم کرتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ امریکی پولس ایجنسیوں نے ان ذرائع سے کسی قیدی کے بارے میں سفارت خانہ یا واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے زیر انتظام معلومات سے جانکاری حاصل کر لی ہو۔