27 اکتوبر کو وزیر تجارت ولبر راس اور بھارتی وزیر تجارت و صنعت سریش پربھو کی ملاقات ہوئی جس میں امریکہ بھارت تجارتی تعلقات زیربحث آئے اور امریکہ بھارت تجارتی گفت و شنید کا پہلا دور شروع ہوا۔ 2005 کے بعد امریکہ بھارت مجموعی تجارت میں تین گنا متاثرکن اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے فریقین نے امریکہ بھارت تعلقات کی نمایاں اسٹریٹجک اور معاشی اہمیت کی توثیق کی جس سے مشترکہ معاشی ترقی کو فروغ ملے گا، نئی نوکریاں پیدا ہوں گی اور دونوں ممالک کی خوشحالی میں اضافہ ہو گا۔ ترقی کے حوالے سے متعدد شعبہ جات میں تعاون کی اہمیت واضح کرتے ہوئے دونوں نے تجارتی رکاوٹوں میں کمی کی ضرورت پر زور دیا اور امریکہ و بھارت میں کاروبار کے لیے تجارت و سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے بامعنی پیش رفت کا عزم ظاہر کیا۔
تجارتی تعلقات میں پیش رفت کا اقرار
اجلاس کے دوران وزیر راس اور ان کے ہم منصب پربھو نے امریکہ بھارت تجارتی تعلقات کے تحت اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جس میں معیار سے متعلق امور، کاروباری سرگرمیاں آسان بنانے اور سفر و سیاحت کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔ معیارات کے حوالے سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ا سٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی (این آئی ایس ٹی)، دی بیورو آف انڈین ا سٹینڈرڈز (بی آئی ایس) اور بھارت کی نیشنل فزیکل لیبارٹری (این پی ایل) میں بہترین ضابطہ عمل کی بدولت مثبت نتائج دیکھے گئے۔ انہوں نے اپنے محکمہ جات کی جانب سے کاروباری سرگرمیوں میں آسانی کے لیے انٹرنیٹ پر سیمینارز کے سلسلے پر عملدرآمد کو بھی سراہا جس سے امریکی اور بھارتی کاروباری اداروں کو ایک دوسرے کی تجارتی منڈیوں میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔ سفر اور سیاحت کے شعبے میں دونوں ممالک کے وزرا نے امریکہ بھارت سفر و سیاحت کی شراکت کے سال سے حاصل ہونے والے کامیاب نتائج پر روشنی ڈالی جن میں گزشتہ فروری میں فضائی رابطے کے حوالے سے بات چیت بھی شامل ہے۔ دونوں وزرا نے نجی شعبے کی قیادت میں امریکہ اوربھارت کے پہلے اختراعی فورم کے آغاز کی بھی ستائش کی جو اگست 2016 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نومبر میں حیدرآباد میں ہونے والی کاروباری نظامت کی عالمی کانفرنس میں ایوانکا ٹرمپ کی قیادت میں امریکی وفد کی شرکت پر بھی بات ہوئی۔
دونوں ممالک کے وزرا نے تجارتی تعلقات میں ترقی کےنمایاں پہلوئوں کا اقرار کرتے ہوئے منڈی تک رسائی کے حوالے سے متعدد مسائل پرکھل کر بات کی جنہیں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو وسعت دینے کے لیے حل کیا جا سکتا ہے ۔وزیر راس نے محصولاتی و غیرمحصولاتی رکاوٹوں میں کمی اور عالمی معیارات پر کاربند رہنے کے ذریعے تجارت میں اضافے کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ بھارت کی جانب سے صنعت کے لیے محصولات اور دیوالیہ پن کے حوالے سے کی گئی اصلاحات کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سمت میں بھرپور کوششوں سے تجارتی تعلقات کو مزید بامعنی اور متوازن بنانے میں مدد ملے گی۔ بھارتی وزیر پربھو نے بھارت اور امریکہ میں بڑھتے ہوئےا سٹریٹجک اور معاشی تعلقات کی تعریف کی۔ بھارت میں کاروباری سرگرمیوں کو آزاد بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے اپنی حکومت کی جانب سے بھارت کو سرمایہ کاری کے حوالے سے مقبول و پسندیدہ ملک بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
مستقبل میں تعاون کے شعبہ جات
وزیر راس اور پربھو نے مستقبل میں تعاون کے لیے سازگار شعبہ جات پر خیالات کا اظہار کیا۔ دونوں نے نومبر کے وسط میں مشترکہ طور پر ٹورآپریٹرز کی کانفرنس کے انعقاد کے منصوبے پر روشنی ڈالی جس سے امریکہ اور بھارت کے ٹور آپریٹرز کو دونوں ممالک میں سفر اور سیاحت کے شعبے میں مواقع اور مسائل پر بات چیت کا موقع میسر آئے گا۔ انہوں نے ’این آئی ایس ٹی‘کی جانب سے دسمبر میں ’این پی ایل‘کے وفد کی میزبانی کے منصوبے پر بھی بات کی جس کا مقصد اوزان و پیمائش کے شعبے میں بہترین ضابطہ ہائے عمل کا تبادلہ، حوالہ جاتی مواد میں بہتری لانا اور مطابقت تخمینہ کاری ہے۔ مزید براں وزیر راس نے مارچ 2018 میں بھارت میں اسمارٹ گرڈ اور توانائی کی ذخیرہ کاری کے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے محکمہ تجارت کے منصوبوں پر روشنی ڈالی تاکہ بھارت میں توانائی کی منڈی کے ساتھ تجارتی شراکت کو سہولت دی جا سکتے۔
مضبوط ادارہ جاتی روابط اور حکومتوں میں باہمی تعلق کی اہمیت تسلیم کرتے ہوئے دونوں وزرا نے آئندہ امریکہ بھارت تجارتی گفت و شنید 2018 میں منعقد کرانے کا عزم ظاہر کیا۔ دونوں میں تجارتی گفت و شنید کو معیارات، کاروباری ماحول و سرمایہ کاری اور سفروسیاحت پر مرتکز رکھنے پر اتفاق پایا گیا اور آئندہ برس ان شعبہ جات میں بامعنی پیش رفت کا عزم ظاہر کیا گیا۔ دونوں وزرا نے آئندہ امریکہ بھارت سی ای او فورم اجلاس 2018 میں کرانے کا عہد کیا۔
امریکہ بھارت تجارتی بات چیت کے تحت معیاراتی مباحثہ
اس ملاقات کے بعد امریکہ اور بھارت کی حکومتوں نے باہمی تجارتی گفت و شنید کا آغاز کیا جس میں ایک سرکاری و نجی مباحثہ بھی شامل تھا جس کا موضوع امریکہ بھارت معیاراتی و مطابقتی تعاون کے پروگرام (ایس سی سی پی) کے دوسرے مرحلے کے تحت معیاراتی تعاون تھا۔ ’ایس سی سی پی‘ کو امریکی تجارتی و ترقیاتی ادارے کی جانب سے مالی معاونت ملتی ہے جس کا مقصد معیارات، مطابقتی تخمینہ کاری کے طریقہ ہائے کار اور امریکہ بھارت تجارت کے حوالے سے تکنیکی ضوابط کے ضمن میں بہترین ضابطہ ہائے عمل کے تبادلے میں سہولت دینا ہے۔ بھارت میں منعقد ہونے والی ورکشاپس کے ذریعے ’ایس سی سی پی‘’امریکی نیشنل اسٹینڈرڈز انسٹیٹیوٹ‘(اے این ایس آئی)، کنفیڈریشن آف بھارتی انڈسٹری (سی آئی آئی) اور دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے دیگر سرکاری و نجی اداروں کا باہم رابطہ کرائے گا تاکہ امریکی و بھارتی صنعت کے باہمی مفادات پر بات چیت ہو سکے۔ ایس سی سی پی ’اے این ایس آئی‘ اور ’سی آئی آئی‘کی جانب سے معیارات کے حوالے سے امریکہ اور بھارت کے موجودہ پورٹل کے مواد کو بہتر بنانے اور وسعت دینے کے اقدام کی معاونت بھی کرتا ہے۔ یہ ایک آن لائن ذریعہ ہے جو امریکہ اور بھارت میں معیارات و مطابقتی نظام سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔
# # #
یہ ترجمہ ازراہِ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔