ٹام واجدا
5 اکتوبر 2017
میری رفیق کار حیدرآباد میں امریکی قونصل جنرل کیتھرین ہیڈا اس ہفتے امریکی خام تیل کی نئی کھیپوں کے سلسلے کی پہلی کھیپ کا خیرمقدم کرنےکے لئے بھارتی ریاست اڑیسہ میں پارادیپ بندرگاہ پر موجود تھیں۔ قونصل جنرل ہیڈا کے ساتھ بھارتی وزارت امورخارجہ میں امریکی ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری منو مہاور اور وزارت پٹرولیم و قدرتی گیس کے جوائنٹ سیکرٹری برائے بین الاقوامی تعاون سنجے سدھیر بھی موجود تھے۔
بھارت کی جانب سے امریکی خام تیل کی خریداری میں اضافہ جون میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے وائٹ ہاؤس کے دورے کا براہ راست نتیجہ ہےجسکےدوران رہنماؤں نے توانائی کے شعبے میں تزویراتی شراکت کے ذریعے باہمی تعاون کو وسعت دینے اور اس میں اضافہ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
بھارت میں ہمارے امریکی سفارت کاربھارت کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے اور اس میں صاف فوسل ایندھن، قابل تجدید اور جوہری توانائی نیز ذخیرہ کاری اور سستی توانائی کی نمایاں ٹیکنالوجی کے منصوبےشامل کرنے کے لیے سرگرمی سے مصروف عمل ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ خاتم تیل کی اس پہلی کھیپ کے بعد مزید کھیپ ھی آئیں گی کیونکہ انڈین آئل کارپوریشن اور بھارت پٹرولیم نے امریکہ سے 20 لاکھ بیرل سے زیادہ تیل کی خریداری کے آرڈر دئےہیں۔ امریکی خام تیل کی بھارت کوسپلائی سے دونوں ممالک میں باہمی تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
جون میں بھارتی وزیراعظم کے دورےکے دوران صدر ٹرمپ نے توثیق کی تھی کہ امریکہ اپنے ہاں توانائی کے شعبے میں ترقی اور سرمایہ کاری نیز توانائی کے حوالے سے امریکی برآمدات کی راہ میں رکاوٹیں دور کر رہا ہے تاکہ بھارت کی معاشی نمو اور جامع ترقی کے لیے مزید قدرتی گیس، صاف کوئلہ اور توانائی کے قابل تجدید ذرائع اور ٹیکنالوجی مہیا ہو سکے۔ اس ہفتےبھارت پہنچنے والی کھیپ نہ صرف امریکہ اوربھارت میں باہمی تعلقات کی مضبوطی کا اظہار ہے بلکہ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات سے امریکی معیشت کو کیسے فائدہ پہنچ رہا ہے۔
مصنف کے بارے میں: ٹام واجدا امریکی دفتر خارجہ میں جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے بیورو میں بھارتی ڈیسک کے آفس ڈائریکٹر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ایڈیٹر کا نوٹ: یہ مضمون Medium.com پر امریکی دفتر خارجہ کی اشاعت میں بھی موجود ہے۔
یہ ترجمہ ازراہِ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔