کولکاتہ، 14 مارچ 2019 – امریکن سینٹر کولکاتہ میں13-16 مارچ امریکی قونصلیٹ جنرل کولکاتہ اور نئی دہلی کے غیر سرکاری ادارے شکتی واہنی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی انسانی اسمگلنگ مخالف یوتھ چیمپیئنز کانفرنس شریک کاروں کا آٹھواں بین الاقوامی اجتماع ہے جس میں امریکہ، بھارت، نیپال، اور بنگلہ دیش کے 130 سے زائد نوجوان رہنما اور شریک کار انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے واحد مقصد کے ساتھ شریک ہوں گے۔ امریکی قونصلیٹ جنرل کو امید ہیکہ کانفرنس کے شراکت داروں کے درمیان ہم آہنگی حقیقی عالمی کارروائی کا سبب بنے گی جب تمام شرکاء اپنی اپنی کمیونٹیوں میں واپس پہنچیں گے۔
اپنے افتتاحی خطاب میں، امریکی قونصل جنرل پیٹی ہافمین نے کہا، ’’انسانی اسمگلنگ ایک عالمی مسئلہ کے طور پر برقرار ہے، اور امریکہ اسے ختم کرنے کیلئے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کارروائی جاری رکھنے کا پابند عہد ہے۔ انسانی عظمت پر اس خوفناک حملے کی صرف مذمت کافی نہیں ہے؛ ہمیں معصوم انسانوں کے اس وحشیانہ استحصال کو روکنے اور ختم کرنے کیلئے فعال طور پر کام کرنا ہوگا۔ 21 ویں صدی میں مستقل عالمی شراکت داروں کے طور پر امریکہ اور بھارت، انسانی اسمگلنگ کو ختم کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کے پابند عہد ہیں‘‘
شکتی واہنی کے بانی روی کانت نے کہا، ’’انسانی اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں نوجوانوں کا کردار اہم ہے۔ نوجوان قائدین سماجی تبدیلی کے ڈرائیور ہیں اور وہ اس جرم سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انسانی اسمگلنگ مخالف مسائل کو ہندوستانی تعلیمی اداروں میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں بیداری پیدا کرکے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جو حقیقی اثرات پیدا کرسکتا ہے۔ انٹرنیٹ رابطوں نے آج کے نوجوانوں کیلئے نئے خطرات پیدا کردئے ہیں، انہیں اپنی کمیونٹیوں میں انسانی اسمگلنگ کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے پہلے سے زیادہ باخبر اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘
امریکی قونصلیٹ جنرل کا خیال ہے کہ جب ہم نوجوان رہنماؤں کو بااختیار بناتے ہیں تو تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ مغربی بنگال میں، مغربی بنگال پولیس کے ذریعہ جنوبی 24 پرگنا میں پائلٹ منصوبے کے طور پر شروع کی گئی سویم سدھا مہم مثبت تبدیلی کی ایک مثال ہے۔ اس پہل نے طالب علموں اور کمیونٹی گروہوں کے ساتھ شراکت داری میں جوابی میکانیزم کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے، جس کے نتیجے میں نوجوان خواتین ہمسر لیڈروں کی ایک بٹالین قائم ہوئی ہے۔ در حقیقت اب اس ماڈل کی نقل ریاست کے تمام اضلاع میں کی جائے گی۔ پچھلے سال، ہماری انسانی اسمگلنگ مخالف کانفرنس میں ہمیں سویم سدھا کی کامیابی کی کہانی کو شو کیس کرنے کا موقع حاصل ہوا تھا، اور ہم اس ماڈل کو بھارت کی دوسری ریاستوں کے ساتھ شیئر کرنے کے لئے ہم مغربی بنگال حکومت کے ساتھ کام کرنا جاری رکھیں گے۔
اس سال کا اجلاس آن لائن جنسی استحصال کے بڑھتی ہوئی لعنت کا بھی احاطہ کرے گا اور نجی سیکٹر کو اہم شراکت دار کے طور پر شامل کرنے کی اہمیت کو بھی نمایاں کرے گا۔ ڈاکٹر وینیسا بوش اور امریکہ میں ٹیکساس کرسچیئنن یونیورسٹی کے انکے کچھ طلبا پورے اجلاس میں کیمپس فعالیت، کمیونٹی فعالیت، اور پیشہ ورانہ فعالیت پر وکرشاپس کی قیادت کریں گے۔
امریکی قونصلیٹ جنرل 15مارچ کو 2:30 بجے امریکن سینٹر میں خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق ایک فیسٹول کی میزبانی کریں گی جہاں عام عوام انسانی اسمگلنگ مخالف کارکنان کے متاثر کن کام کے بارے میں آگاہ ہو سکتے ہیں، اسمگلنگ ختم کرنے کیلئے کام کرنے والے 20 سے زائد غیر سرکاری اداروں کے ساتھ کام کرنے کے طریقے تلاش کرسکتے ہیں، اور غیر سرکاری اداروں کے کارکنان کی بنائی مختلف دستکاری اشیا خرید سکتے ہیں۔ قونصل خانہ ہندوستانی کونسل برائے ثقافتی تعلقات (آئی سی سی آر) میں 6:30 بجے سے شروع ہونے والی ڈیجیٹل اور لائیو پرفارمیٹو داستان گوئی کی تقریب کی بھی میزبانی کرے گا، آپ کا خیر مقدم ہے۔
# انسانی اسمگلنگ کا خاتمہ کریں